Posts

Showing posts from April, 2022

رمضان احتساب اور سابقہ زندگی کے جائزہ کا مہینہ ہے

Image
رمضان احتساب اور اپنی سابقہ زندگی کا جائزہ لینے کا ایک بہترین موقع ہے، ہر شخص آسانی سے دیکھ سکتا ہے کہ اس نے گزشتہ رمضان سے اس رمضان تک کیسی زندگی گزاری اور اس نے دینی حیثیت سے کہاں تک ترقی کی ہے، ،۔  (ماہ رمضان ایک روحانی سفر 45۔ 46)       تحریر: محمد قمرالزماں ندوی       اللہ تعالی کا یہ خاص فضل و کرم اور احسان  عظیم ہے کہ ہم ایمان والوں کو پھر رمضان المبارک کا مہینہ نصیب ہوا ہے، جس کے زیادہ تر ایام گزر چکے ہیں، اب چند دن ہی رہ گئے ہیں، رمضان المبارک کا یہ مہینہ تمام مہینوں  سےافضل اور مبارک مہینہ ہے ،  اس مہینہ کی نسبت اللہ تعالی نے اپنی طرف کی ہے۔ یہ مہینہ رحمت خداوندی کا وہ موسم بہار ہے، جس میں   اللہ تعالی کے خاص انعامات اور عنایتیں بندوں کی طرف متوجہ ہوتی ہیں۔ جس میں بے شمار انسانوں کی مغفرت کیجاتی ہے اور جسکی ہر ساعت اور ہر لمحہ و گھڑی عذاب دوزخ اور نار جہنم سے آزادی کا پیام لے کر آتی ہے ۔   اس مہینہ میں بندے کے لئے نیک اعمال کرنا ، گناہوں کو بخشوانا اور آخرت کو سنوارنا اللہ تعالی آسان کر دیتا ہے اور مومن بندے کے لئے ایسا ماحول فراہم کر دیتا ہے اور اس کے راہ کی رکاوٹوں کو اس طر

مالداروں کے لئے صدقۂ فطر میں گیہوں کا نصاب مناسب نہیں

Image
  صدقۂ فطر  کی حکمت اور احکام و مسائل     تحریر: محمد قمرالزماں  ندوی              صدقۂ فطر  در اصل روزہ میں واقع ہونے والی کوتاہی اور نقص و کمی کی تلافی اور غرباء کو عید الفطر کے موقع پر اپنی خوشی و مسرت میں شریک کرنے کا ذریعہ ہے، اسی لئے ہر صاحب نصاب پر یہ صدقۂ فطر واجب ہے ۔      مذہب اسلام اور شریعت اسلامی کا مزاج یہ ہے کہ جب بھی   کوئی عید و تہیوار اور خوشی و مسرت کا موقع آئے تو صرف امیروں اور مالداروں کے دولت کدہ اور محلوں ہی میں خوشی و مسرت اور فرحت و شادمانی کا چراغ اور قمقمے نہ جلے، بلکہ ضرورت مندوں، غریبوں، محتاجوں اور ناداروں کے غربت کدہ اور جھونپڑیوں میں بھی خوشی و مسرت کی روشنی پہنچے اور قمقمے جلیں ۔ اسی لئے شریعت میں ہر ایسے موقعہ پر سماج کے غریب اور محتاج افراد کو یاد رکھنے اور اپنی خوشی میں شریک کرنے کی تلقین کی گئی ہے ۔ اسی لئے  بقرعید کے موقع پر بھی قربانی میں ایک تہائی حصہ غریبوں کا حق قرار دیا گیا ہے ۔ ولیمہ کے بارے میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا  جس ولیمہ میں سماج کے مالداروں امیر لوگوں کو بلایا جائے اور  غریبوں کو نظر انداز کر دیا جائے وہ بدترین ولیمہ ہ

جس کی خزاں یہ ہو ، اس کی بہار مت پوچھ

Image
  آخری اسلامی خلیفہ سلطان عبدالحمید ثانی کا اسلامی  کردار تحریر : محمد محمد حارث سلطان عبدالحمید ثانی (پ۔ 1842، م۔ 1918) جو کہ 1876 سے 1909 تک اسلامی خلافت کے آخری خلیفہ اور بقول بعضے اسلامی ملوکیت کے آخری بادشاہ گزرے ہیں ۔وہ بقلم خود اپنی معزولی کی وجہ اپنے مرشد جناب محمودابوالشامات کو ایک خط میں ان الفاظ میں لکھتے ہیں میں آپ کی خدمت میں اور آپ جیسے دوسرے ارباب عقل کی خدمت میں ایک اہم مسئلہ پیش کر تاہوں تاکہ یہ امانت تاریخ کی حفاظت میں آ جائے ۔ میں خلافت اسلامیہ سے صرف اس لئے الگ ہوا ہوں کہ مجھے انجمن اتحاد و ترقی کی طرف سے بہت تنگ کیا گیا، دھمکیاں دی گئیں اور خلافت ترک کرنے پر ازحد مجبور کر دیا گیا ۔ سبب یہ ہوا کہ ان اتحادیوں نے مجھ سے بار بار اصرار کیا کہ سر زمین فلسطین میں یہود کے قومی وطن کی تاسیس پر اتفاق کرلوں ۔ ان کے پیہم اصرار کے باوجود میں یہ بوجھ اٹھانے پر راضی نہ ہوا۔ اخیر میں ان لوگوں نے پندرہ کروڑ برطانوی لیرہ سونا دینے کا وعدہ کیا ۔ میں نے قطعی طور پر اس تجویز کو ٹھکرا دیا اور انھیں یہ دو ٹوک جواب دیا : اگر تم لوگ پندرہ کروڑلیرہ سونے کے بجائے دنیا بھر کا سونا دو، تب بھی

غزوۂ بدر ، یوم الفرقان

Image
  حق و باطل کا پہلا معرکہ، غزوہ بدر  جو ۱۷ رمضان کو پیش آیا    تحریر : محمد قمر الزماں ندوی        غزوہ بدر ۱۷/ رمضان ۲ ہجری کو پیش آیا، یہ اسلام کا پہلا اور فیصلہ کن جنگ تھا،جس میں اسلام نے کفر کو شکست فاش دی۔ قرآن مجید میں اس کو یوم الفرقان کہا گیا ہے، اس غزوہ کی تفصیل قرآن و حدیث میں تفصیل سے موجود ہے۔ ۱۷/ رمضان المبارک  غلبہ اسلام اور کفر کی شکست اور پسپائی کا دن ہے۔ یہ دن ہمیں ہمت، حوصلہ، بہاری،عزیمت اور شجاعت کا پیغام دیتا ہے۔ یہ دن اور تاریخ ہمیں افراد، ساز و سامان اور طاقت و قوت پر نظر کیے بغیر ۔۔۔۔۔۔۔  اللہ کی راہ میں ڈٹ جانے کا حوصلہ بخشتا ہے ۔ اور  اللہ کے دین اور کلمے کو بلند کرنے کا جذبہ پروان چڑھاتا ہے۔ اور یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ کیا تھے اور کس بلندی پر تھے اور ہم کیا ہیں اور کہاں پہنچ گئے ہیں۔۔۔۔  وہ تین سو تیرہ تھے تو لرزتا تھا زمانہ آج ہم کروڑوں میں ہیں تو کرتے غلامی          غزوہ بدر دو ہجری رمضان المبارک کی سترہ تاریخ کو پیش آیا، یہ جمعہ کی رات تھی، صبح نمودار ہوئی تو قریش اپنے تمام جنگی دستوں کے ساتھ سامنے آچکے تھے اور دونوں فریق صف آراء تھے۔ اس موقع پر رسول ﷺ نے ا

قرآن کریم کا اعجاز

Image
جسکو اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کی حفاظت  کے لئے منتخب کر لیا ہے، وہی ہے  حافظ قرآن   ،شُکریہ مولوی صاحب ،شُکریہ حافِظ صاحب ،شُکریہ مَدارِس ر ات تراویح پڑھی ،نماز سے قبل سوچ رہا تھا کہ آج پوری دُنیا میں حفاظ کرام  الله کریم کا قُرآن مُنہ زُبانی سُنائیں گے پُوری بیس رکعتوں میں کہیں سوا پارے کی تو کہیں زیادہ کی ترتیب ہوگی طاغوت کے دل میں بیٹھ کر کوئی حافظ، قرآن سنا رہا ہو گا تو کوئی کعبے کے مطاف میں سنا رہا ہے گاؤں گاؤں قریہ قریہ گلی گلی مُلکوں مُلکوں  مساجد میں قرآن کے زمزمے ہیں۔ کسی یونیورسٹی میں حفظِ قرآن کا کوئی بندوبست نہیں  شعبہ تحفیظ قرآن " نام کے کسی شعبہ سے یونیورسٹی کے در و دیوار نا آشنا ہیں کسی کالج میں بھی کوئی مضمون تحفیظ کا نہیں  کسی اسکول میں بھی کوئی ترتیب نہیں سوائے چند اسلامی اسکولوں کے لیکن  ان کے نتائج بھی مایوس کن ہی ہیں  پھر یہ لاکھوں مساجد کو حفاظ کس نے مُہیا کئے؟ کہاں سے پھوٹ پڑے اتنی بڑی تعداد میں حفاظ؟  کس نے تیار کئے یہ حافظ صاحبان؟  کہیں بھی تو قرآن کے حفظ پر کسی نوکری کا وعدہ نہیں پھر کون ہیں جو اپنے بچوں کے تین تین سال ایک بالکل مادی نقصان میں لگوا رہے ہی

بھارت سے امسال حج پر جانے کے خواہشمندوں کو حج کمیٹی نے دیا ایک اور موقع

Image
  ‌اس سال دنیا بھر سے 10 لاکھ افراد حج کریں گے ‌ حج کمیٹی آف انڈیا نے ان لوگوں کو ایک اور موقع دیا جو ہندوستان سے حج پر جانا چاہتے ہیں ‌ حج کے لیے درخواست 22 اپریل تک بھری جاسکتی ہے ‌ حج کمیٹی آف انڈیا نے ان مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے لیے بڑی خوشخبری سنائی ہے جو اس سال یعنی حج 2022 میں حج کے لیے جانا چاہتے ہیں۔  حج کمیٹی نے حج کے لیے آن لائن درخواست فارم بھرنے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے 9 اپریل سے 22 اپریل 2022 تک آن لائن درخواست فارم بھرنے کی نئی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔  جو لوگ پچھلی تاریخ کو فارم بھرنے کے بارے میں الجھن کا شکار تھے اور فارم نہیں بھر سکے، اسی طرح وہ لوگ جو اب حج پر جانے کا ارادہ کر رہے ہیں، ان کے لیے یہ ایک بڑا موقع ہے۔ ‌ سعودی حکومت کی وزارت حج کی جانب سے اس اعلان کے بعد کہ اس سال دنیا بھر سے 10 لاکھ افراد حج کر سکیں گے، حج کمیٹی نے حج کے لیے آئ کم درخواستوں کے پیش نظر دوبارہ حج کی درخواست لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ‌ سعودی حکومت کی جانب سے جاری کردہ شرائط کے مطابق رواں سال 30 اپریل کو صرف 65 سال یا اس سے کم عمر کے افراد کو ہی حج کرنے کی اجازت ہے۔ ‌ سعودی حکومت کی