قرآن کریم کا اعجاز
جسکو اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام کی حفاظت کے لئے منتخب کر لیا ہے، وہی ہے حافظ قرآن
،شُکریہ مولوی صاحب
،شُکریہ حافِظ صاحب
،شُکریہ مَدارِس
رات تراویح پڑھی
،نماز سے قبل سوچ رہا تھا کہ
آج پوری دُنیا میں حفاظ کرام
الله کریم کا قُرآن مُنہ زُبانی سُنائیں گے
پُوری بیس رکعتوں میں کہیں سوا پارے کی تو کہیں زیادہ کی ترتیب ہوگی
طاغوت کے دل میں بیٹھ کر کوئی حافظ، قرآن سنا رہا ہو گا
تو کوئی کعبے کے مطاف میں سنا رہا ہے
گاؤں گاؤں
قریہ قریہ
گلی گلی
مُلکوں مُلکوں
مساجد میں قرآن کے زمزمے ہیں۔
کسی یونیورسٹی میں حفظِ قرآن کا کوئی بندوبست نہیں
شعبہ تحفیظ قرآن " نام کے کسی شعبہ سے یونیورسٹی کے در و دیوار نا آشنا ہیں
کسی کالج میں بھی کوئی مضمون تحفیظ کا نہیں
کسی اسکول میں بھی کوئی ترتیب نہیں سوائے چند اسلامی اسکولوں کے لیکن
ان کے نتائج بھی مایوس کن ہی ہیں
پھر یہ لاکھوں مساجد کو حفاظ کس نے مُہیا کئے؟
کہاں سے پھوٹ پڑے اتنی بڑی تعداد میں حفاظ؟
کس نے تیار کئے یہ حافظ صاحبان؟
کہیں بھی تو قرآن کے حفظ پر کسی نوکری کا وعدہ نہیں
پھر کون ہیں جو اپنے بچوں کے تین تین سال ایک بالکل مادی نقصان میں لگوا رہے ہیں
روشن مستقبل کے اس پُرآشوب الحادی دور میں کونسی وہ مائیں ہیں جو اپنے بچوں کو
آخر کس بنیاد پر مادی روشن خیالی سے کاٹ رہی ہیں؟
کل اور آج بجلی نہیں تھی
پورے ملک سے شکایات کے انبار لگ گئے
لیکن ملک کے کسی گوشے سے بھی یہ آواز نہیں آئی کہ فلاں مسجد میں حافظ نہیں ہے
لوگ چراغ لیکر ڈھونڈتے ہیں بجلی کو
لیکن کسی مسجد والے نے اعلان نہیں کیا کہ ہمیں حافظ کی ضرورت ہے۔
امت کی یہ ضرورت کس نے پوری کی؟
حفاظ کی ترسیل میں تعطل کون نہیں آنے دے رہا؟
دنیا کے کسی گوشے میں بھی تو حفاظ کی "لوڈ شیڈنگ" نہیں ہوئی
مسجد کیا اب تو مسجد کی ہر ہر منزل پر
بیٹھکوں بازاروں میں بھی سننے سنانے کی ترتیبات قائم ہیں
کون کر رہا ان ترتیبات کا انتظام؟
بچے کی مادری زبان انگریزی
اردو
ہندی
پشتو
سندھی
پنجابی
فرانسیسی
لیکن قرآن عربی ہی میں یاد کرتا ہے
اور سناتا ہے
منہ ٹیڑھا کر کے انگریزی بولنے کے فخر میں مبتلاء انسانوں میں سے یہ کون ہیں جو انگریزی نہیں عربی کتاب یاد کر رہے ہیں؟
کون ان میں یہ شوق پیدا کررہا ہے؟
جس پہلو سے سوچیں
جس تناظر میں دیکھیں
جس زاویہ سے پرکھیں
جس ترازو میں تولیں
جس مرضی فلسفہ سے جانچیں
جواب ایک ہی آئے گا
مدرسہ، مدرسہ، اور صرف مدرسہ
صبح شام طعنے بھی سنتا ہے
روز نفرت کی آوازیں بھی سہتا ہے
ہر شب اس کے خلاف ایوانوں میں اس کے خاتمے کے منصوبے بھی بنتے ہیں
لیکن یہ صبح کے سورج کے ساتھ امن سلامتی کا پیغام لیکر اٹھتا ہے
اور دعاؤں میں ساری دنیا کو یاد کر کے سوتا ہے۔
رات تراویح پڑھی
مزہ آیا
وہ سارے لوگ جو سارا سارا دن مدارس کو کوستے ہیں
لیکن رات وہ بھی مدرسے کی برکت سمیٹ رہے تھے
اور مدرسے کا طالب اسے بھی خوش الحانی میں قرآن سنا رہا تھا
اس کے ساتھ سجدے کر رہا تھا
واہ! بے اختیار دل سے نکلا
شُکریہ مَدارِس
شُکریہ مولوی جی
شُکریہ حافِظ جی
Comments
Post a Comment