نذیر بنارسی ہندوستانیت اور بنارس کی گنگا جمنی تہذیب کی علامت تھے
نذیر بنارسی کے یوم پیدائش پر ہوا آل انڈیا مشاعرہ اور کوی سمیلن کا انعقاد
وارانسی
نذیر بنارسی اکیڈمی اور ڈاکٹر امرت لال عشرت میموریل سوسائٹی (سن بیم گروپ) کے زیراہتمام بنارس کے مشہور شاعر پدم شری نذیر بنارسی صاحب کے 113ویں یوم پیدائش کے موقع پر ناگری ناٹک منڈلی کبیر چورا، بنارس کے آڈیٹوریم میں منعقد پروگرام میں مقررین نے نذیر بنارسی کی گنگا جمنی شاعری کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی اور انہیں ایک عظیم شاعر کے طور پر سراہا۔
اس موقع پر ملک کی نامور شخصیات کے ذریعے نذیر بنارسی کو لکھے گئے خطوط پر مبنی کتاب ’’نذیر بنارسی یادوں کے آئینے میں‘‘ کا اجراء بھی کیا گیا۔ سنکٹ موچن مندر کے مہنت اور بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ آئی ٹی کے پروفیسر وشمبھر ناتھ مشرا نے اپنی صدارتی تقریر میں نذیر صاحب اور اپنے والد پنڈت ویربھدر مشرا کی قربت کا ذکر کرتے ہوئے بہت سی یادوں کا تذکرہ کیا اور کہا کہ شاعر بھلے ہی مر جائے لیکن اس کے خیالات و نظریات شاعر کی تخلیق کی صورت میں زندہ رہتے ہیں اور ہمیں غور وفکر کی دعوت دیتے رہتے ہیں۔ مہمان خصوصی پوسٹ ماسٹر جنرل وارانسی ریجن کرشنا کمار یادو نے کہا کہ نذیر بنارسی صاحب کی تخلیقات کا مطالعہ کرنے سے ہندوستانیت کے ساتھ ساتھ بنارسی پن کا بھی احساس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نذیر بنارسی پر ڈاک ٹکٹ جاری کرنے کی تجویز آتی ہے تو محکمہ اس پر ضرور غور کرے گا۔
پروگرام کا ویڈیو دیکھنے کے لئے کلک کریں
بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر
آفتاب احمد آفاقی نے نذیر بنارسی اکیڈمی اور ڈاکٹر امرت لال عشرت میموریل سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ ان دونوں شخصیات کے اعزاز میں کوئی ایوارڈ شروع کرنے پر سنجیدگی سے غور کریں۔ شری بدھی ناتھ مشرا، مفتی عبدالباطن نعمانی، دیپک مدھوک، ماجد دیوبندی نے بھی نذیر بنارسی کی زندگی اور شاعری پر روشنی ڈالی۔ شاد عباسی نے نذیر بنارسی پر نظم پیش کرکے اور گلوکار درگیش کمار اپادھیائے نے نذیر بنارسی کی ایک غزل اپنی آواز میں پیش کر کے سامعین کو محظوظ کیا۔
کتاب کے اجراء اور مقررین کے اظہار خیال کے بعد جناب ہری رام دیویدی کی صدارت میں آل انڈیا مشاعرہ اور کوی سمیلن کا انعقاد کیا گیا۔ جسکی نظامت ہلال بدایونی نے کی۔ جس میں بدھی ناتھ مشرا، ماجد دیوبندی، اظہر جمال میرٹھ، جمنا اپادھیائے ایودھیا، افضل منگلوری، صبا بلرامپوری، سجاد جھنجھٹ روڑکی، مانسی دویدی لکھنؤ اور اکرم جونپوری نے اپنے کلام سے دیر رات تک حاضرین کو مسحور کیا، ادب نواز سامعین نے بھی شاعروں کی حوصلہ افزائی کی اور داد و تحسین سے نوازتے رہے۔
مہمانوں کا استقبال نذیر بنارسی اکیڈمی کے صدر صغیر احمد، حاجی عبدالرؤف تاج بابا، افروز ظہیر اور دیگر نے پھولوں کا ہار پہنا کر اور شالیں پیش کر کیا۔ نظامت کے فرائص عشرت عثمانی نے بہت ہی دلکش انداز میں ادا کیا جبکہ شکریہ اکیڈمی کے نائب صدر ریاض احمد نے ادا کیا۔ اہم شخصیات میں تنویر احمد، عبدالرحمن، اے کے لاری، ڈاکٹر محمد عارف، حاجی سعید بھائی، حاجی عبدالرحیم، حاجی عبدالمغنی، نظام بنارسی، ڈاکٹر احتشام الحق، مظہر آصف جونپوری، فردوس ریاض، حافظ عفان وغیرہ موجود رہے۔
Comments
Post a Comment