وارانسی بنارس ہندو یونیورسٹی کے مہیلا مہا ودیالیہ کے ہیریٹیج ہال میں منتھن کے بینر تلے 'اردو بیت بازی' کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں 5-5 طالبات پر مشتمل تین ٹیموں نے حصہ لیا۔ یہ پروگرام مہیلا مہا ودیالیہ کے اردو سیکشن کے زیراہتمام منعقد کیا گیا تھا۔ بیت بازی کے اس مقابلے کے لئے 15 طالبات کو میر، غالب اور فراق نامی ٹیموں میں منقسم کیا گیا تھا ۔ جج کی ذمہ داری پروفیسر رفعت جمال اور ڈاکٹر مشرف علی نے ادا کی۔ بیت بازی کے ٹیم مقابلے کا پہلا انعام میر، دوسرا انعام غالب اور تیسرا انعام فراق ٹیم کو دیا گیا۔ تینوں گروپوں کی طالبات نے بہترین اشعار پیش کر آڈیٹوریم میں موجود سبھی کا دل جیت لیا۔ ان 15 طالبات میں انفرادی کارکردگی کا پہلا انعام انکو نامی طالبہ کو ملا جبکہ ریتیکا سنگھ کو دوسرا اور سوناکشی یادو اور سواتی مشرا کو مشترکہ طور پر تیسرا انعام ملا۔ اس موقع پر پروفیسر رفعت جمال اور ڈاکٹر مشرف علی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے طالبات کو مفید مشورے دیئے۔ اردو سیکشن کے انچارج ڈاکٹر افضل مصباحی نے بیت بازی کے اس پروگرام کی نظامت کے فرائض ادا کںۓ جبکہ ریسرچ اسکالر محمد اعظم نے مہما
وارانسی کل بروز پیر شام 5 بجے سے نذیر بنارسی اکیڈمی اور ڈاکٹر امرت لال عشرت میموریل سوسائٹی (سنبیم گروپ) کے مشترکہ زیر اہتمام بنارس کی گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار مشہور شاعر پدم شری نذیر بنارسی کے 113 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ایک آل انڈیا مشاعرہ اور کوی سممیلن کا انعقاد ناگری ناٹک منڈلی کبیر چورا وارانسی میں کیا جائے گا۔ جس میں ملک کے نامور شعراء شرکت کریں گے۔ ہلال بدایونی کی زیر نظامت ہونے والے مشاعرہ میں ماجد دیوبندی دہلی، اظہر اقبال میرٹھ، افضل منگلوری، جمنا اپادھیائے ایودھیا، صبا بلرامپوری، مانسی دیویدی لکھنؤ، سجاد جھنجھٹ روڑکی، شاد عباسی اور ہری رام دیویدی بنارس اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ فرمائیں گے۔ مشاعرہ شروع ہونے سے قبل مشہور گلوکار وجے کپور اپنی آواز میں نذیر بنارسی صاحب کے چند کلام پیش کریں گے۔ اس تقریب کی شروعات نذیر بنارسی صاحب کے مجموعۂ کلام ’’نذیر بنارسی یادوں کے آئینے میں‘‘ کے اجراء سے کی جائے گی۔ رسم اجراء کی اس تقریب کے مہمان خصوصی مہاتما گاندھی کاشی ودیا پیٹھ کے وائس چانسلر پروفیسر اے کے تیاگی ہوں گے جبکہ مہمان اعزازی کرشنا کمار یادو پوسٹ ماس
حق و باطل کا پہلا معرکہ، غزوہ بدر جو ۱۷ رمضان کو پیش آیا تحریر : محمد قمر الزماں ندوی غزوہ بدر ۱۷/ رمضان ۲ ہجری کو پیش آیا، یہ اسلام کا پہلا اور فیصلہ کن جنگ تھا،جس میں اسلام نے کفر کو شکست فاش دی۔ قرآن مجید میں اس کو یوم الفرقان کہا گیا ہے، اس غزوہ کی تفصیل قرآن و حدیث میں تفصیل سے موجود ہے۔ ۱۷/ رمضان المبارک غلبہ اسلام اور کفر کی شکست اور پسپائی کا دن ہے۔ یہ دن ہمیں ہمت، حوصلہ، بہاری،عزیمت اور شجاعت کا پیغام دیتا ہے۔ یہ دن اور تاریخ ہمیں افراد، ساز و سامان اور طاقت و قوت پر نظر کیے بغیر ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ کی راہ میں ڈٹ جانے کا حوصلہ بخشتا ہے ۔ اور اللہ کے دین اور کلمے کو بلند کرنے کا جذبہ پروان چڑھاتا ہے۔ اور یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ کیا تھے اور کس بلندی پر تھے اور ہم کیا ہیں اور کہاں پہنچ گئے ہیں۔۔۔۔ وہ تین سو تیرہ تھے تو لرزتا تھا زمانہ آج ہم کروڑوں میں ہیں تو کرتے غلامی غزوہ بدر دو ہجری رمضان المبارک کی سترہ تاریخ کو پیش آیا، یہ جمعہ کی رات تھی، صبح نمودار ہوئی تو قریش اپنے تمام جنگی دستوں کے ساتھ سامنے آچکے تھے اور دونوں فریق صف آراء تھے۔ اس موقع پر رسول ﷺ نے ا
Comments
Post a Comment