اردو انقلاب یا بغاوت کی نہیں، محبت کی زبان ہے
اردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے پرمنعقدہ تقریب میں دانشوروں نے کہاکہ اردو زبان اور صحافت کو مسلمانوں کے ساتھ مخصوص کرنا غلط وارانسی۔ ایک بہتر ہندوستان کی تعمیر میں صرف اردو صحافت ہی سب سے اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ اردو ایک ہندوستانی زبان ہے اور اسےکسی ایک مذہب سے جوڑنا غلط ہے۔ یہ باتیں مقررین نے اردو صحافت کے دو سو سال مکمل ہونے کے موقع پر پراڑکر اسمرتی بھون میداگن میں سینٹر فار ہارمونی اینڈ پیس کے زیراہتمام ’’اردو صحافت کل اور آج‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں کہیں۔ صدارتی خطاب میں پروفیسر دیپک ملک نے کہا اردو صحافت آج کے دور میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے، کیوں کہ اس پر کوئی دباؤ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو اور ہندی میں فرق کی وجہ سے معاشرے میں تقسیم ہو رہی ہے۔ آزادی سے پہلے اردو سب کی زبان تھی لیکن تقسیم کے بعد اسے ایک خاص مذہب کی زبان مان لیا گیا جب کہ اردو پاکستان کی زبان نہیں ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جنگ آزادی میں اردو اخبارات کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ بی ایچ یو کے پروفیسر آر کے منڈل نے کہا کہ صحافت زبان کی بندشوں سے آزاد ہے، صحافت کی بنیاد سچ